تحریر:عنبر بریں عنبر
پیدائش سے لیکر قبر تک غم ہمارا پیچھا کرتے ہیں
ہم جیسے جیسے عمر کی سیڑھیاں چڑھتے ہیں یہ غم بھی بڑھوتری کا عمل جاری رکھتے ہیں یہ نئے غم گزرے غموں کو مندمل کرتے رہتے ہیں، پرانے غم کہیں کھو جاتے ہیں ان کی جگہ نئے غم لے لیتے ہیں اس طرح یہ غم ہمیں کبھی تنہا نہیں چھوڑتے بلکہ ہماری تنہائی کے ساتھی بنے رہتے ہیں
گھر کے کام سمیٹنے کے دوران یہ بھی بھاگ بھاگ کر ہمارا ہاتھ بٹاتے ہیں
جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے ہیں تو یہ بھی باوضو ہو کر ہمارے ساتھ رکوع وسجود میں شامل رہتے ہیں، ہماری اقتداء میں کبھی سجدۂ شکر بجا لاتے ہیں تو کبھی سجدۂ فکر
ہمارے غم دعا میں ہمارے ساتھ شامل ہو کر کبھی التجائیں کرتے ہیں تو کبھی ہمارے لیے آسانیاں مانگتے ہیں۔
کبھی آنسوؤں کی شکل میں ہمارے دامن گیر رہتے ہیں تو کبھی خاموشی میں ہمارے ہمکلام
اور تو اور یہ رات کو بھی ہمیں تنہا نہیں چھوڑتے۔
دن بھر زندگی کے امتحان سے تھک کر جب سونے کے لیے لیٹتے ہیں تو یہ بھی ہمارے ساتھ دائیں بائیں کروٹیں بدلتے ہوئے ہماری خوشیوں کے خواب بنتے ہیں۔
کون کہتا ہے غم سانجھے ہوتے ہیں؟؟؟
غم تو اپنے اپنے ہوتے ہیں
کوئی کسی کے غم نہ بانٹ سکتا ہے نہ محسوس کر سکتا ہے
انسانوں سے کتنے مختلف ہوتے ہیں ناں یہ غم
ہماری کامیابی کے راستے میں روڑے نہیں اٹکاتے
ہماری نعمتوں پر جلتے کڑھتے نہیں
ہماری خوشیوں پر اپنی خوشی کے محل تعمیر کرنے کی کوشش نہیں کرتے
حسد، کینہ، بغض، ہمیں دوسروں کے سامنے نیچا دکھانے کی فکروں سے آزاد
نہ تو ہماری تکلیفوں پر خوش ہوتے ہیں اور نہ ہی ہماری خوشی پر پریشان
بلکہ ہمارے تابع ہمارے سنگ سنگ رہتے ہیں
ہمارے غم بہت قیمتی ہیں
کیونکہ
یہ ہمیں رب سے غافل اور اس کی رحمت سے مایوس نہیں ہونے دیتے
ہماری امید کو مرنے نہیں دیتے بلکہ جینے کا نیا حوصلہ دیتے ہیں
یہ غم ہمیں صبر سکھاتے اور اجر کا مستحق بناتے ہیں
ہمارے خاموش غم ہمیں خوشی کی قدر بتاتے ہیں
اور سب سے بڑھ کر یہ ہمارے اندر دوسروں کے غموں کا احساس بیدار رکھتے ہیں
“امتی” کے غم میں گھلنے والے کے امتی ہیں ہم لیکن ہمارے غموں کی فہرست بہت عجیب ہے
دنیا کی دوڑ میں پیچھے رہ جانے کا غم
کھیل کے میدان میں ہار جانے کا غم
نہ چاہے جانے کا غم
دوسروں کے سبقت لے جانے کا غم
زیادہ کی طلب کا غم
اور جانے کون کون سے غم
ان سطحی غموں پر غمزدہ رہنے والے کیا جانیں
“ظلم کی چکی میں پستے مسلمانوں کا غم”
بے گھر ہونے کا غم
عزتوں کے لٹنے کا غم
اپنوں سے جدائی کا غم
آخرت میں تہی داماں رہنے کا غم ان سب غموں پر بھاری ہو گا۔
دنیا کے غموں کی تو کوئی نہ کوئی شام ہے
لیکن
آخرت کے غم کی تو شام بھی نہیں ہو گی۔
اللھم اجرنا من النار
آمین یارب العالمین