تحریر: میمونہ ظفر

تعارف

تمام ازواج مطہرات میں سب سے زیادہ دراز قامت تھیں۔ابتدائی مراحل میں ہی اسلام قبول کرنے کی سعادت حاصل ہوئی۔

حبشہ اور مدینہ کی طرف دو ہجرتوں کا اعزاز پایا۔

خواب میں حرم نبویﷺ میں داخل ہونے کی بشارت ملی۔

اطاعت و فرمانبرداری، سخاوت و فیاضی اور ایثار و قربانی میں امتیاز حاصل تھا۔
جن کا نام سودا بنت زمعہ ہے۔
نسب نامہ
حضرت سودا کے والد کا نام زمعہ بن قیس بن عبد شمس تھا اور والدہ کا نام شموس بنت قیس بن عمرو تھا۔ یہ قبیلہ بنو نجار میں سے تھیں۔ والد کا تعلق قریش کی مشہور شاخ بنو عامر بن لوی سے تھا۔
نکاح
حضرت سودہ ؓ کا پہلا نکاح سکران بن عمرو سے ہوا تھا ان کے چچا کے بیٹے تھے۔ ان کی وفات کے بعد حضورﷺ کے نکاح میں آگئیں۔
حضور اکرم نے حضرت خدیجۃ الکبری ؓ کی وفات کے بعد ان سے نکاح کیا تھا۔
قبول اسلام
حضرت سودہ نے ابتدائی دنوں میں ہی اسلام قبول کر لیا تھا اور انہوں نے بیعت کرنے کی سعادت بھی حاصل کی تھی۔ ان کے خاوند سکران بن عمرو نے بھی اسلام قبول کر لیا تھا۔ اس بناء پر ان کو قدیم الاسلام ہونے کا شرف حاصل ہوا۔ سکران بن عمرو ؓ نے مکہ معظمہ میں بحالت الاسلام وفات پائی تھی۔
نبی اکرمﷺ کے ساتھ شادی
حضرت خدیجۃ الکبری ؓ کے انتقال سے آنحضرتﷺ نہایت پریشان و غمگین تھے۔ یہ حالت دیکھ کر خولہ بنت حکیم ؓ نے عرض کی “آپﷺ کو ایک مونس و رفیق کی ضرورت ہے۔” آپﷺ نے فرمایا “ہاں! گھر بار بال بچوں کا انتظام سب خدیجہ سے متعلق تھا۔” آپﷺ کے ایماء سے وہ حضرت سودہ ؓ کےوالد کے پاس گئیں اور جاہلیت کے طریقے پر سلام کہا(نعم صباحا)پھر نکاح کا پیغام سنایا، انہوں نے کہا “محمد شریف کفو ہیں، لیکن سودہ سے بھی اور دریافت کرو” غرض سب مراتب طے ہو گئے تو آنحضرتﷺ خود تشریف لے گئے اور سودا کے والد نے نکاح پڑھایا۔ چار سو درہم مہر قرار پایا، نکاح کے بعد عبداللہ بن زمعہ جو اس وقت کافر تھے، آئے اور ان کو یہ حال معلوم ہوا تو سر پر خاک ڈال لی کہ کیا غضب ہو گیا، چنانچہ اسلام لانے کے بعد انہیں اپنی حماقت اور نادانی پر ہمیشہ افسوس ہوتا تھا۔ حضرت سودہ ؓ کا نکاح 10 نبوی میں ہوا۔
بعض روایتوں میں ہے کہ حضرت سودہ ؓ نے اپنے پہلے شوہر کی زندگی میں ایک خواب دیکھا تھا، وہ ان سے بیان کیا تو وہ بولے کہ “شاید میری موت کا زمانہ قریب ہے اور تمہارا نکاح رسول اللہ سے ہوگا۔” چنانچہ یہ خواب حرف بہ حرف پورا ہوا۔
رسول اللہ ﷺ کی حضرت سودہ ؓ کے ساتھ شادی اس خاتون کی عزت افزائی اور اسے بیوگی میں سہارا دینے کی خاطر تھا۔ آپﷺکی ان سے شادی حسن اخلاق اور ہمدردی و غمخواری کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
اخلاق
حضرت سودہ بری بلند اخلاق تھی ان میں بڑے اوصاف حمیدہ پاۓ جاتے تھے۔یہ صدقہ و خیرات کو بہت پسند کرتی تھیں۔
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں۔
“سودہ ؓ کے علاوہ کسی عورت کو دیکھ کر مجھے یہ خیال نہیں ہوا کہ اس کے قالب میں میری روح ہوتی۔”
ایک دفعہ عمر بن خطاب ؓ نے ان کی خدمت میں ایک تھیلی بھیجی،لانے والے سے پوچھا”اس میں کیا ہے؟” کہا:”درہم” حضرت سودہ ؓ نے فرمایا:”کھجور کی طرح کی تھیلی میں درہم بھیجے جاتے ہیں” یہ کہہ کر اسی وقت سب درہم تقسیم کر دیۓ۔
فضائل و مناقب
حضرت عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ”سودہ ؓ نے نبی کریمﷺ سے مزدلفہ کی رات جلد چلے جانے کی اجازت مانگی کیونکہ وہ بھاری جسم رکھتی تھیں تو آپ ﷺ نے اجازت دے دی”۔
ام المؤمنین عائشہ ؓ ان پر بڑا رشک کیا کرتی تھیں اور انھیں یہ بات پسند تھی کہ کاش وہ خود وہ خاتون ہوتیں جس نے رسول اللہ سے اجازت طلب کی اور اسے یہ ہر چیز سے زیادہ پسند تھا۔
ام المؤمنین سیدہ سودہ ؓ نے جہاد کے میدان میں بھی حصہ لیا تھا وہ رسول اللہﷺ کے ساتھ غزوہ خیبر میں شریک ہوئی تھیں۔
حضرت عائشہ ؓ اکثر و بیشتر ان کے کارناموں کا ذکر کیا کرتی تھیں۔
حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ”میں نے سودہ بنت زمعہ ؓ سے بڑھ کر کوئی خاتون قربانی دینے والی نہیں دیکھی جب یہ بڑی عمر کی ہو گئیں تو انہوں نے کہا:” یا رسول اللہ میں اپنی باری آپ کی خوشنودی کی خاطر بخوشی عائشہ کو تفویض کرتی ہوں۔”
حضرت سودہ ؓ اور قرآن
سیدہ سودہ ؓ ایک مرتبہ قضائے حاجت کے لیے صحرا کو جا رہی تھیں راستے میں حضرت عمر ؓ مل گئے۔ چونکہ حضرت سودہ ؓ کا قد نمایاں تھا انہوں نے پہچان لیا۔ حضرت عمر ؓ کو ازواج مطہرات کا باہر نکلنا ناگوار ہوا حضرت سودہ ؓ آنحضرتﷺ کے پاس پہنچیں اور حضرت عمرﷺ کی شکایت کی۔
اس واقعہ کے بعد آیت حجاب نازل ہوئی۔
سیدہ سودہ ؓ کو جب یہ اندیشہ لاحق ہوا کہ نبی کریم ﷺطلاق دے دیں گے۔تو انہوں نے عرض کی یا رسول اللہ ﷺآپ مجھے طلاق نہ دیں مجھے اپنے پاس رہنے دیں میری بڑی خواہش ہے کہ ازواج مطہرات کے زمرے میں اٹھائی جاؤں۔ میں اپنی باری عائشہ ؓ کو دیتی ہوں۔ تو نبی کریمﷺ نے ایسا ہی کیا۔
حضرت سودہ اور حدیث حضرت سودہ ؓ سے پانچ احادیث مروی ہیں۔ جن میں سے ایک صحیح بخاری میں ہے۔ صحابہ کرام ؓ میں ابن عباس،ابن زبیر اور یحیی بن عبدالرحمن نے ان سے روایت کی ہے۔
اولاد
آنحضرتﷺ سے ان کی کوئی اولاد نہیں ہوئی پہلے شوہر سکران بن عمرو ؓ نے ایک لڑکا یادگار چھوڑا تھا۔ جس کا نام عبدالرحمن تھا۔ انہوں نے جنگ جلولاء(فارس) میں شہادت حاصل کی تھی۔
وفات
حضرت سودہ ؓ نے 80 سال کی عمر میں وفات پائی۔ حضرت عمر ؓ کی خلافت کے آخری دور میں فوت ہوئی تھیں۔ حضرت عمر ؓ نے 23 ہجری میں وفات پائی اس لیے حضرت سودہ ؓ کی وفات کا سال 22 ہجری ہوگا۔ مدینہ منورہ جنت البقیع میں انہیں دفن کیا گیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *