تحریر:کبری رسول
دنیا کے منصفو دیکھو!
آنگنوں میں،گلیوں میں،بستیوں میں
میری دھڑکنوں کا قتل دیکھو
میری سانسوں پہ لگے زخم دیکھو
سنو مری نوائے غم کو
منصفو میرا حال دیکھو
میری مظلوم جنت نظیر دیکھو
دیکھو میری اقصی کے بہتے آنسو عراق دیکھو
جہاں جگر پانی کرتے ہیں وہ دلدوز منظر
شیشان دیکھو
مرے لہو لہو افغان دیکھو
وہ بے گھری کا عذاب سہتے میرے اپنے
میری بےردامہ جبینیں دیکھو
میرے بچے دیکھو جو دریدہ بدن ہے
میرے بوڑھے دیکھو جو جیتے جی ہی مر چکے ہیں
وہ جوانان رعنا
جو ناموس دین پہ قربان ہوئے ہیں
وہ مائیں دیکھو جو اپنے گمشدہ لال ڈھونڈتی ہیں قریہ قریہ
جو بے نشان ہیں مزار دیکھو
چراغ کتنے ہی جل بجھے میرے
کتنے ڈوبے ہیں چاند دیکھو
دیکھو ذرا میرے ٹوٹے سپنے
لہو میں لتھڑے گلاب دیکھو
خدارا روکو وہ کالی آندھی
جو دھرتی کو بنا رہی ہے بنجر
روک دو اب وہ اندھا لشکر
جو بستے شہروں کو کھا گیا ہے
ہے ترکش کا ہر تیری میری جانب
اہل ستم کے وار دیکھو
ہے درد پہلو میں بے تحاشہ
گریز پام مرے چارہ گر ہیں
یہ کس عہد میں ہم جی رہے ہیں؟