تحریر:زینیہ سرور
شیئرنگ……!!!!! ایک مسلمان جب کوئی نیک کام کرتا ہے تو اس کے اعمال نامے میں لکھی جاتی ہے اور اگر گناہ کرتا ہے تو اعمال نامے میں بدی لکھی جاتی ہے۔اس کے برعکس کچھ ایسی نیکیاں اور ایسے گناہ ہیں جس کی نیکی یا بدی ایک مرتبہ نہیں لکھی جاتی بلکہ بار بار اور مسلسل لکھی جاتی ہے، اس کی مثال وہ نیکی ہے بدی ہے جو آپ خود بھی کرتے ہیں اور ساتھ ساتھ دوسروں کو بھی ترغیب دیتے ہیں۔ تو ایسے میں اگر وہ نیکی کرتا ہے اور دوسروں کو بھی نیکی کرنے کی ترغیب دیتا ہے تو اس سلسلے میں ایک تو اس کی خود کی نیکی بھی لکھی جاتی ہے اور دوسرے وہ لوگ جو اس کی تقلید کی وجہ سے راہ راست پر آجاتے ہیں اس کی نیکی میں بھی یہ برابر کا شریک ہوتا ہے اور اس کے ثواب میں کچھ کمی نہیں ہوتی پھر یہی مثال برائی کی بھی ہے۔
ارشاد ربانی ہے کہ:
“اور کفار مسلمانوں سے کہتے ہیں کہ تم ہماری راہ پر چلو اور قیامت میں تمہارے گناہ ہمارے ذمے رہے حالانکہ یہ لوگ ان کے گناہوں میں ذرہ بھی نہیں لے سکتے یہ بالکل جھوٹ بول رہے ہیں اور البتہ یہ ہوگا کہ یہ لوگ اپنے گناہ اپنے اوپر لادے ہوں گے اور اپنے گناہوں کے ساتھ ہی کچھ گناہ اور لادیں ہوں گے یہ لوگ جیسے جیسے جھوٹی باتیں بناتے تھے قیامت میں ان سے باز پرس اور پھر سزا ضرور ہو گی۔”
{سورہ عنکبوت:12}
اس آیت کریمہ کے ترجمے سے آپ سمجھ چکے ہوں گے…… اس مسئلے پر اس لیے لکھا کہ یہی مسئلہ ہمارے معاشرے میں بہت عام ہے۔ آپ اپنے ارد گرد کے ماحول میں دیکھیں گے کہ کوئی کسی برائی میں مبتلا ہے تو وہ دوسروں کو بھی اس میں شامل کر لیتا ہے تو گویا جس کو شامل کیا ہے اس کی برائی کا صلہ اس کو بھی ملتا رہے گا۔
سب سے بڑا مسئلہ یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایک گنہگار جب توبہ کرتا ہے تو اس کے گناہ معاف ہو جاتے ہیں لیکن جن لوگوں کو اس نے اسی گناہ پر اکسایا تھا وہ اب بھی گناہ کر رہے ہوتے ہیں تو ان کے گناہ میں یہ برابر شریک ہے اور قیامت کے دن وہ اپنے بوجھ کے ساتھ ساتھ اس گناہ کا بوجھ بھی اٹھائے گا۔
آج کل تو سوشل میڈیا کا دور دورہ ہے ہر کسی کے ہاتھ میں موبائل ہوتا ہے اور موبائل میں سب سے پسندیدہ انسٹا گرام ہے اور اس میں ہر قسم کی ویڈیوز آتی ہیں جن میں زیادہ تر ویڈیوز فحش اور گندی قسم کی ہوتی ہیں اور کچھ دین اسلام کی تبلیغ وغیرہ کی بھی ہوتی ہیں۔ اس میں منکر نہیں اس کی طرف بعد میں آتا ہوں پہلے گناہ کی اس ویڈیو کی مثال دیتا ہوں…… مثال کے طور پر آپ کے نیوز فیڈ پر ایک گانا آیا ہے جس کے ساتھ ڈانس وغیرہ بھی تھا اور آپ نے اسے دیکھ لیا تو آپ کو گناہ مل گیا اور جس نے گانا شیئر کیا تھا اس کو دو گنا گناہ ملے گا اگر آپ نے اسے شیئر کیا تو کم از کم 100 تو دیکھیں گے تو ان 100 کے گناہ میں بھی آپ برابر کے شریک ہوں گے۔ پھر فرض کرو کہ آپ نے توبہ کی تو آپ کے گناہ تو معاف ہو جائیں گے مگر جو گناہ آپ نے پھیلایا ہے اس کا کیا کرو گے۔ اس کو کیسے روکو گے؟ میرے تجربوں کے مطابق اس ویڈیو کو روکنا ناممکنات میں سے ہے کیونکہ اگر آپ کی وہ ویڈیو سو بندے دیکھیں گے تو ان میں سے اگر 10 بندے آگے شیئر کریں گے اور ان کے بھی کم از کم سو سو دوست دیکھیں گے تو ہزار بن جاتے ہیں اسی طرح یہ ویڈیوز آگے جاتی رہتی ہیں تو اس بات کا خیال رکھنا چاہیے اور غلط کام یا غلط بات کو آگے پھیلانے کی بجائے نیکی کو آگے پھیلانا چاہیے جس کا ثواب آپ کو ملتا رہے گا اور کسی کو غلط کام کی طرف اکسانا بھی نہیں چاہیے کہ پھر قیامت کے دن اپنے گناہوں کے بوجھ کے ساتھ ساتھ ان کے گناہوں کا بھی بوجھ آپ کے سر ہوگا اور ان کے گناہوں میں بھی کوئی کمی واقع نہیں ہوگی اور اتنا ہی بوجھ ان کے سر پر بھی ہوگا۔
ہم نیک کاموں کی ترغیب دیں گے، نیکی کو پھیلائیں گے تو انشاءاللہ یہ ہمارے لیے صدقہ جاریہ ہوگا،جب تک وہ بندہ وہ عمل کرتا رہے گا اس کے برابر ثواب ہمیں بھی ملتا رہے گا اور اس کے ثواب میں ذرہ برابر کمی واقع نہیں ہوگی۔
وَ وہمَا عَلیِنَا الَا البَلاَغُ المُبِین