تحریر:سمیرا صدیق

کسی بھی ملک یا قوم کے لیے بچے قیمتی سرمایہ کی حیثیت رکھتے ہیں۔صحت مند،ہشاش بشاش،ہنستے مسکراتے بچے ملک و قوم کی ترقی اور کامیابی کا پہلا زینہ ہوتے ہیں۔
لہذا ہر ملک یا قوم کے لوگوں کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ وہ اپنے بچوں کا ہر طرح سے خیال رکھیں۔اس کے لیے سب سے پہلے ان کی جسمانی صحت کی طرف خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہوتی ہے۔
جسمانی صحت کو متاثر کرنے والے بہت سارے عوامل ہوتے ہیں۔ان میں سے ایک موسمی تبدیلی بھی ہے۔
یوں تو موسمی تبدیلیاں کائنات کی تمام مخلوقات کو متاثر کرتی ہیں اور ان کا اثر تمام افراد پر دیکھنے کو ملتا ہے لیکن بچوں میں اس کا اثر نمایاں ہوتا ہے لہذا ضروری ہے کہ بچوں کے لیے موسم کی تبدیلیوں سے بچاؤ کی خاطر کچھ احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں۔
ان احتیاطی تدابیر کو اختیار کرنے کے معاملے میں لوگوں کے دو گروہ نظر آتے ہیں۔ایک گروہ کا کہنا ہے ضروری نہیں کہ ان تدابیر کو اختیار کرنے سے بچے موسمی تبدیلیوں کے مضر اثرات سے محفوظ رہ سکیں اس لیے ان تدابیر کی طرف خصوصی توجہ اہمیت کی حامل نہیں ہے۔اس لیے وہ بچوں کی جسمانی صحت کو بری طرح نظر انداز کرتے ہیں جب کہ دوسرے گروہ کا کہنا ہے کہ ان احتیاطی تدابیر کو اختیار کرنے سے موسمی تبدیلیوں کے اثرات سے بچوں کو بہت حد تک محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔اس طرح بچوں کی جسمانی صحت ان کی پہلی ترجیح ہوتی ہے۔
چونکہ بچے والدین کی اوّلین ذمہ داری ہیں۔اس لیے والدین کے لیے بے حد ضروری ہے کہ وہ اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت کے ساتھ ساتھ ان کی صحت پر خصوصی توجہ دیں اور موسموں کی تبدیلی کے دوران ان کے لیے کچھ احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔وہ احتیاطی تدابیر کون سی ہیں؟ہم ان کا مختصر جائزہ لیتے ہیں۔

موسمی حالات پر نظر
والدین شدید موسم کے باعث بچوں کو باہر نکلنے سے روکیں، موسمی لباس موسم کے مطابق بچوں کو مناسب لباس پہنانا چاہیے۔موسم گرما میں بچوں کو ہوادار کپڑے جبکہ سردیوں میں گرم کپڑے پہنائے جائیں مثلاً جیکٹس،سویٹرز، گرم جرابیں،ٹوپیاں اور دستانے وغیرہ۔اس کے علاؤہ سردیوں کے موسم میں اس بات کا خصوصی خیال رکھیں کہ بچے ٹھنڈے فرش پر ننگے پاؤں مت چلیں کیونکہ پاؤں کے ذریعے سردی جسم میں داخل ہو کر کئی امراض کا سبب بنتی ہے۔گرمیوں میں بارش کے موسم میں بچے نہاتے ہیں تو اس سے ان کی صحت پر بہت کم منفی اثرات مرتب ہونے کے خدشات ہوتے ہیں لیکن سردیوں کے موسم میں انہیں بارش میں نہانے سے منع کیا جائے کیونکہ اس سے ان کی صحت بری طرح متاثر ہوتی ہے۔ اگر وہ بارش میں بھیگ جائیں تو فوراً ان کے کپڑے تبدیل کر دیے جائیں اور گرم کپڑے پہنائے جائیں۔اس کے ساتھ ساتھ ان کے لیے سوپ یا قہوہ کے ساتھ ابلے ہوئے انڈوں کا استعمال بھی مفید ثابت ہوگا۔
دھوپ
گرمیوں کے موسم میں بچوں کو سورج کی دھوپ سے دور رکھیں۔جب کہ سردیوں کے موسم میں بچوں کو زیادہ دیر دھوپ میں بیٹھنے اور کھیلنے سے مت روکئے۔
پانی کا استعمال
گرمیوں میں بچوں کو ڈی ہائیڈریشن سے بچانے کے لیے پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کروائیں لیکن سردیوں میں بھی پانی کی مقدار کو کم نہ کریں کیونکہ خشک ہوا پانی کی کمی کا باعث بن سکتی ہے۔
موسمی الرجی
موسمی تبدیلی سے موسمی الرجی بھی یقینی ہوتی ہے۔جب ہوا میں الرجین کی مقدار زیادہ ہو تو بچوں کو گھروں سے باہر نہ نکلنے دیا جائے۔بچوں کو گرد و غبار اور دھوئیں سے دور رکھنا چاہیےاور اگر آپ کے بچوں کو کچھ خاص پودوں یا پھولوں سے الرجی ہو تو انہیں ان سے دور رکھیں۔
گھروں کی صفائی
گھر کی صفائی کا خاص خیال رکھیں۔ جب ہوا میں گرد و غبار ہو تو گھر کی کھڑکیاں بند کر دیں۔ قالینوں اور پردوں کو دھوتے رہیں یا صاف کرتے رہیں تاکہ بچوں کو گردو غبار سے بچایا جا سکے۔سردیوں کے موسم میں گھروں کو گرم رکھنے کے لیے ہیٹر وغیرہ کا استعمال کریں۔نیم گرم پانی سے بچوں کو نہلائیں اور منہ ہاتھ دھونے کے لیے بھی نیم گرم پانی کا استعمال کریں۔

ہاتھوں اور دانتوں کی صفائی
گرمیوں کے موسم میں چونکہ بچے بار بار ہاتھ دھو لیتے ہیں اسی طرح دانت بھی صاف کر لیتے ہیں لیکن سردی کے موسم میں ٹھنڈ کی وجہ سے وہ ہاتھوں اور دانتوں کی صفائی سے کتراتے ہیں اور یوں بہت سارے بیکٹیریاز ہاتھوں کے ذریعے کھانا کھاتے ہوئے ان کے پیٹ میں جا کر بہت ساری بیماریوں کی وجہ بن جاتے ہیں۔ اسی طرح دانتوں کو صاف کیے بغیر کچھ بھی کھانا پینا جسمانی صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے ۔سردی کے موسم میں اس بات کی طرف خصوصی توجہ دی جائے۔ان کے دانتوں اور ہاتھوں کی صفائی کو یقینی بنایا جائےتاکہ صاف ستھرے ہاتھوں کے ساتھ کھانا کھانے سے وہ مختلف بیماریاں پیدا کرنے والے بہت سے بیکٹیریاز سے بچ جائیں۔

خوراک
موسمی تبدیلی کو مد نظر رکھتے ہوئے متوازن اور وٹامنز سے بھرپور خوراک کا استعمال امراض کے خلاف بچوں کے مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔سردیوں میں سوپ اور گرم غذاؤں کے ساتھ ساتھ قہوے کا استعمال بھی بچوں کو سردی سے محفوظ رکھتا ہے۔
مناسب نیند
موسمی تبدیلی کے دوران دن اور رات کا گھٹنا اور بڑھنا بھی نیند کے اوقات کو متاثر کرتا ہے لہذا بچوں کی مناسب نیند کا اہتمام بھی کریں۔
طبی معائنہ
موسمی تبدیلی کے دوران بچوں کا طبی معائنہ بھی کرواتے رہنا چاہیے۔ان کے معالج کی ہدایات کے مطابق ان کی خوراک میں تبدیلی بھی ان کی صحت کے لیے مفید ہو گی۔
احتیاطی تدابیر سے آگاہی بچوں کو گاہے بگاہے سکھاتے رہنا چاہیے کہ خود کو موسموں کی شدت اور حدت سے کیسے محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔ان کی رہنمائی بھی کرتے رہنا چاہیےاور فراہم کردہ معلومات کے متعلق سوالات کرنا بھی انہیں اپنی جسمانی صحت کو بہتر بنانے کے لیے موسموں کی تبدیلی سے نمٹنے کا مؤثر ذریعہ ثابت ہو سکتے ہیں۔
ان چند احتیاطی تدابیر کو بروئے کار لا کر بدلتے موسموں کے دوران بچوں کو کسی حد تک امراض سے محفوظ رکھا جا سکتا ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *