تحریر:تابینہ عابد
انسان کی اچھی صحت کا انحصار معدے پر ہے۔اگر معدے میں تیزابیت ہو جائے تو بہت تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ دراصل معدے کی تیزابیت کو معدے میں جلن ہونا بھی کہتے ہیں۔اس کی بہت سی علامات ہیں۔جیسے کہ کئی لوگوں کو معدے میں جلن ہوتی ہے درد ہوتا ہے اور کئی لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کو معدے کا السر ہوتا ہے ضروری نہیں کہ ہر شخص اس تکلیف میں مبتلا ہو۔ معدے کی تیزابیت کی وجہ سے بیماریاں بڑھنے کا خطرہ ہوتا ہے اور بعض اوقات پیچیدگیاں بھی شروع ہو جاتی ہیں۔جب معدے میں تیزابیت بڑھتی ہے تو مریض کو شدید درد ہوتا ہے اور بعض اوقات خون کی قے بھی آجاتی ہے۔ مریض کا وزن کم ہونے لگتا ہے۔ان سب وجوہات کی وجہ سے مریض کو اکثر درد کی شکایت رہتی ہے۔ اس بیماری کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ معدے کی جھلی میں ایک جراثیم حملہ کرتا ہے جو السر کا باعث بنتا ہے اس کے علاوہ مرغن غذائیں ،چٹخارے دار کھانے، تلے ہوئے کھانے بھی السر اور معدے کی تیزابیت کا باعث بنتے ہیں۔اس لیے کوشش کرنی چاہیے کہ ایسی غذاؤں سے پرہیز کریں۔کھانے کی مقدار بھی اہم کردار ادا کرتی ہے سب سے ضروری اور اہم بات یہ ہے کہ ہمیں احتیاط برتنی چاہیےکیونکہ پرہیز علاج سے بہتر ہے۔
یہ قابل علاج مرض ہے۔تیزابیت کی موجودگی معدے میں ضروری ہے کیونکہ اس کے دو بڑے فائدے ہیں اور وہ فائدے یہ ہیں کہ ایک تو یہ کھانے کو ہضم کرنے کا باعث بنتا ہے اور دوسرا یہ کہ اس سے معدے میں موجود جراثیم ختم ہو جاتے ہیں۔مگر یہ بات ضرور ذہن نشین رکھنی چاہیے کہ اگر یہ مرض حد سے بڑھ جائے تو پیچیدگیاں بڑھ جاتی ہیں اور خطرناک صورتحال اختیار کر سکتی ہیں۔
اس مرض کے بارے میں لوگوں میں آگاہی پھیلانے کی اشد ضرورت ہے۔ ہمیں اپنی روزمرہ زندگی میں بھی تبدیلی لانا ہوگی۔ہمیں اپنی غذا میں سبزیوں اور پھلوں کا استعمال بڑھانا ہوگا اور روزانہ ورزش کرنی ہوگی۔
معدے میں تیزابیت تب شروع ہوتی ہے جب اس میں موجود نالی کی جھلی بہت سرخ ہو جاتی ہے۔تو پھر اس کا مطلب ہوتا ہے کہ اس میں سوزش آگئی ہے ، بعد میں مختلف علامات ظاہر ہوتی ہیں۔معدے میں تیزابیت کی صرف یہ علامت نہیں ہوتی کہ معدے میں صرف جلن اور درد محسوس ہو بلکہ اور بھی بہت سی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ جیسا کہ کھانا کھاتے ہوئے محسوس ہوتا ہے کہ پیٹ پھول گیا ہے،متلی ہونے لگی ہے،دل خراب ہوتا ہے یہ سب معدے کی تیزابیت کی علامات ہیں۔معدے میں تیزابیت کے باعث بھوک آہستہ آہستہ ختم ہونے لگتی ہے۔ طبیعت بوجھل رہتی ہے ،کچھ کرنے کو دل نہیں کرتا ،بعض اوقات انسان ڈپریشن کا شکار ہو جاتا ہے ۔موٹاپا بھی معدے کی تیزابیت کا باعث بنتا ہے اس لیے وہ لوگ جو موٹاپے کا شکار ہیں ان کو چاہیے کہ وہ اپنا وزن کم کریں اور مستند ڈاکٹر سے اپنا علاج کرائیں،ساتھ ساتھ اپنی غذا کو بھی ایک حد تک جاری رکھیں۔
معدے میں تیزابیت اس وقت ہوتی ہے جب معدے کے اندر خوراک زیادہ ہو،اس وقت معدے پر بوجھ پڑ جاتا ہے اور معدے میں تیزابیت شروع ہو جاتی ہے۔معدے کی تیزابیت کے ہماری روز مرہ زندگی پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اس کے باعث کام کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ساتھ ساتھ ذہنی تناؤ بھی بڑھتا ہے ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی غذا کو متوازن اور سادہ رکھیں اور ساتھ ساتھ فاسٹ فوڈ سے بھی پرہیز کریں کیونکہ فاسٹ فوڈ میں تیز مصالحہ جات ہوتے ہیں اور دوسرا ان میں کافی مقدار میں چکنائی ہوتی ہے لہذا ہمیں احتیاط برتنی چاہیے۔
معدے کے امراض میں ایک معدے کا السر بھی ہے جن لوگوں کو یہ السر ہو ان کو بہت تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ السر سے مراد معدے کا زخم ہے یہ مرض آج کل ہمارے ملک میں بہت عام ہے اس کی وجہ بدپرہیزی ،آرام طلب زندگی اور ہوٹلوں کے غیر معیاری کھانوں کا بے حد استعمال ،فاسٹ فوڈ کا بےجا استعمال بھی اس کی وجہ ہے کیونکہ ہوٹلوں کے کھانوں میں گرم مصالحہ جات بہت استعمال کیے جاتے ہیں جس کی وجہ سے تیزابیت بڑھ جاتی ہے۔
اس کے علاوہ معدے کے السر کے باعث غم و فکر اور الم وغیرہ بھی ہیں، السر معدے کی وجہ سے عموما معدے میں درد رہتا ہے اور رات کو تیزابیت زیادہ ہو جاتی ہے۔ مریض کو کبھی کبھار قے کے ساتھ خون آتا ہے اور غذا صحیح جزو بدن نہیں بنتی ۔ سرخ مرچ مصالحے سرکہ تیز نمک وغیرہ کے علاوہ گھی میں تلی ہوئی اشیاء سے پرہیز کریں ۔کھانا نہ تو بہت گرم ہو اور نہ ہی بالکل ٹھنڈا کھائیں بلکہ بالکل نارمل گرم ہو تو اس کو معدہ جلد قبول کر لیتا ہے۔ معدے کے السر میں ٹھنڈا دودھ یا آئس کریم بھی تھوڑی مقدار میں کھالیں تو اس عمل سے معدے میں درد اور تیزابیت کم ہو جاتی ہے۔یعنی معدے میں تیزابیت نہیں بنتی جس کی وجہ سے معدے کا زخم بھی خراب نہیں ہوتا۔
معدے کے امراض یوں تو آج کل بہت ہیں جن میں خاص طور پر تبخیر معدہ عام ہے جس کے علاج کے لیے لوگ بہت پیسہ خرچ کرتے ہیں۔کھانا ہمیشہ بھوک رکھ کر کھائیں تو اس سے بہت مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔کھانے کے بعد 40 قدم پیدل ضرور چلیں خاص طور پر رات اور صبح کے کھانے کے بعد اس کے علاوہ کھانا وقت مقررہ پر ہی کھائیں۔