از قلم📝عظمی ربانی
آپ نے کتنی ماؤں کو کہتے سنا ہو گا ۔۔۔۔۔بچے ہمارا کہنا نہیں مانتے۔۔۔ ہم نے ان کو ان کے حال پر چھوڑ دیا ہے ۔۔۔۔۔۔مجبور ہیں کیا کریں۔۔۔۔۔وغیرہ وغیرہ۔
یہ سوچ اور نظریہ انتہائی غلط ہے ۔اللہ نے آپ کو اولاد سے نوازا ہےتوآپ کوانکا مسؤل بھی بنایا ہے اور قیامت کے دن اولاد کے بارے میں سوال کیا جاۓ گاکہ آیا انکی تعلیم و تربیت کا فرض ادا کیا یا نہیں ؟؟؟ان کو بہتر سے بہتر بنانے میں کتنا حصہ اور وقت صرف کیا تھا؟؟؟ ۔اسی لیے تو بعض احادیث میں شرعی حکم منوانے کے لیے اولاد پر سختی کرنا اور ہلکی مارمارنا بھی جائز ہے۔ پھربھی آپ کو یہ لگے کہ بچے آپ کی بات نہیں مان رہے تو مایوس مت ہوں ۔ُ۔۔۔۔۔۔ کیونکہ۔ُ۔۔۔۔”۔نصیحت کبھی رائیگاں نہیں جاتی’ آپ ادب کا ڈنڈا ان پر مسلط رکھیۓ۔ ہاں بے جا سختی سے گریز کریں۔ ہر وقت کی ڈانٹ پھٹکار بچوں کو ڈھیٹ اور باغی بنا دیتی ہے ۔آپ اچھے انداز سے اپنا فرض ادا کرتے رہیں اوراللہ سے اجر کے طلب گار ہوں۔
آپکے پندونصائح کا اثر ضرور ہوگا چاہے آپکے دنیا سے جانے کے بعد ہی سہی ۔ آپ نے اکثر یہ بھی سنا ہو گا۔۔۔۔۔میرے ابا جی یہ فرمایا کرتے تھے۔۔۔۔۔۔۔۔میری ماں جی نے مجھے یہ نصیحت کی تھی۔
زمانہ بہترین استاد ہے جب اولاد کو بن والدین کے ٹھو کریں کھانی پڑتی ہیں تو قدم قدم پر انہیں والدین کی باتیں یاد آتی ہیں اوروہ ان پر عمل کرنے لگتے ہیں۔
چلیں۔۔۔۔۔۔دیر آید درست آید

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *