✍️رضوانہ بتول
“حجاب” مطلب پرده، اوٹ، ڈھانپنا یا چھپانا۔۔۔۔۔ایک ایسا حصار کہ جس میں آپ محفوظ رہ سکیں۔ہر چیز کا کوئی نہ کوئی”حجاب” ہوتا ہے جو اس کو گندگی سے بچانے، اس کی خوبصورتی برقرار رکھنے اور اس کی حفاظت کے لیے ناگزیر ہوتا ہے.اللہ بزرگ و برتر نے پھلوں پر چھلکے کا “حجاب” چڑھایا.ایک طرف بہت سی سبزیوں کو چھلکے کی “اوٹ” میں رکھا تو دوسری طرف بہت سی کی افزائش ہی مٹی کے “پردے” میں کی۔درخت کی مضبوطی کے لیے اس کی جڑوں کو مٹی کے “حصار” میں رکھا۔نہ صرف انسان کو پیدائش سے قبل “حجاب در حجاب ” رکھابلکہ اناج کو بھی “حجاب در حجاب” ہی پروان چڑھایا۔جب کسی بھی چیز کو “ڈھانپا” یا “چھپایا” جاتا ہے تو مقصود اس چیز کو گندگی سے بچانا اور اس کی حفاظت کرنا ہوتا ہے۔پھلوں اور سبزیوں پر چھلکوں کا “حجاب” انھیں گندگی سے بچا کر باحفاظت ہم تک پہنچاتا ہے۔ یہ “حجاب” ہی ہے جو ان کو نہ صرف دیر پا رکھتا ہے بلکہ خوبصورت بھی بناتا ہے ورنہ بغیر چھلکے کے چپچپاہٹ والے کیلے اور رستا ہوا تربوز۔۔۔۔۔اف۔۔۔۔۔بھلا کون خریدنا پسند کرتا ان کو؟؟؟
چھلکا اتار کر کاٹ کر رکھنے سے تھوڑی ہی دیر میں کیسے ان کا حسن کملا جاتا ہے، تروتاز گی ماند پڑنے لگتی ہے اور مدت حیات کم۔سبز پتوں والی سبزیاں بغیر “حجاب” کے ہیں، باقی سبزیوں کی نسبت انکی مدت حیات بہت ہی کم ہوتی ہے
ہم دیواروں کی مضبوطی کے لیے سیمنٹ کی دبیز چادر چڑھاتے ہیں۔لکڑی اور لوہے کو رنگ و روغن کے مضبوط “حصار” میں دیا جاتا ہے تا کہ خوبصورتی اور مدت حیات میں اضافہ ہو۔بلب اور قلم کے روشن حصہ کو محفوظ رکھنے کے لیے اس پر “خول” چڑھایا جاتا ہے۔چند اوراق کو جوڑ کر انہیں گتے کے مضبوط حصار میں دیا جاتا ہے تا کہ خوبصورت لگیں اور بکھر نہ سکیں۔میٹرس پر بیڈ شیٹ کا حجاب ڈالتے ہیں تاکہ گندگی سے محفوظ رہے۔حفاظت کے لیے ٹیبل کے شیشے کو میٹ کے پردے میں چھپاتے ہیں تاکہ خراش آ کر اس کی خوبصورتی ماند نہ پڑے۔عینک اور گھڑی casing کے حصار میں رہتی ہیں۔کپڑوں، جوتوں، برتن، کاسمیٹک اور مشینری میں جو آئٹم جتنا قیمتی اور نازک ہوگا وہ اتنی ہی عمدہ اور مضبوط پیکنگ میں ملے گا ۔
فنا ہو کر دوبارہ مل جانے والی چیزوں کو گندگی سے بچانے اور حفاظت کے لیے ہم انہیں حجاب میں رکھنے کی کوشش کرتے ہیں ۔
تو اے صنف نازک!
اے قاصرات الطرف!
اے نازک آبگینو!
تمھارا تو نام ہی “عورة ” رکھا گیا ہے (چھپی ہوئی چیز)
تمہیں تو اور زیادہ مضبوط “حصار” کی ضرورت ہے تاکہ تم پہچان لی جاؤ اور ستائی نہ جاؤ۔
یہ “حجاب” تم نازک آبگینوں کی حفاظت کے لیے ہے۔
تمہاری طرف اٹھنے والی غلیظ للچائی نظروں کے مقابلے میں یہ “حجاب” تمھارا “حصار” ہے۔
یہ “حجاب” تو تمھارے لئے مضبوطی ہے تاکہ غیر مردوں کی للچائی گفتگو تمھارے قدم نہ اکھاڑ سکے۔
یہ حجاب تمہاری پہچان، تمھاری آن، بان، شان ہے۔
اسی حجاب میں تو تمھاری زندگی ہے کہ تمھاری حیا، تمھارا حسن، تمھاری پاکیزگی ماند نہ پڑے اور تم سرا ٹھا کر زندگی کو زندہ دلی سے جی سکو ورنہ یہ عزتوں کے لٹیرے تمھیں جیتے جی مار پھینکیں گے۔
تمھیں تو خوشی منانی چاہئے اس بات پر کہ اُس “مستور” رب نے تمھیں “مستور” رکھا ہے۔
کیونکہ
تمھیں مستور رکھنے میں
تمھاری ہی حفاظت ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *