ازقلم: رئیسہ صدیق
“دین اسلام کسی کے آباء کا دین نہیں ہے کہ جو تمہارے باپ دادا کہیں گے تم وہ کرو گے ۔اور نہ ہی یہ بریانی کی پلیٹ ہے جس میں تم اپنی مرضی کے مرچ، مصالے ڈالو گے( یعنی اپنی مرضی کی باتیں شامل کرو اور ناپسند کو نکال دو) یہ دین محمدی ہے جس کے مکمل اور کامل ہونے تک کے دوران پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے۔۔۔۔
تین سال شعبِ ابی طالب گھاٹی میں چمڑے اور پتوں کو کھا کر گزارا کیا۔
سجدے کی حالت میں اونٹ کی بھاری اوجڑی کو برداشت کیا ۔
دوران نماز گلے میں چادر ڈال کر کھینچا جانے کا درد سہا ۔
اپنے پیارے وطن مکہ سے نکال دیے جانے کی تکلیف اٹھائی۔
اپنے پیارے چچا کو باوجود اپنی پوری کوششوں کے آباؤ اجداد کے دین پہ مرتے ہوئے دیکھا۔
کلمہ توحید کی دعوت کی وجہ سے اپنی دو پیاری بیٹیوں کو ایک ساتھ طلاق یافتہ ہونے کی وجہ سے تکلیف اٹھائی۔
اپنے عزیز و اقارب کو اپنے خلاف کھڑا ہونے اور چھوڑ جانے کا دکھ برداشت کیا۔
غزوہ احد میں دندانِ مبارک کو شہید کروایا۔
بھوک کی وجہ سے پیٹ پہ دو بھاری پتھر باندھ کر خندق کی کھدائی کی۔
طائف میں پتھروں کی وجہ سے لہو لہان ہوئے۔
لوگو! پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تکلیفوں کو صرف پڑھنے اور سننے کی حد تک نہ رکھو بلکہ انہیں سمجھو اور اپنے دل کو درد محسوس کرواؤ۔ اپنے دل کو تکلیف دو۔ کیونکہ جب دل تکلیف اور درد میں ہوتا ہے تو آنکھوں سے نمکین پانی کے چشمے پھوٹتے ہیں تو پھر دلوں پر چڑھے غلاف رب تعالی اتارنے لگتا ہے دلوں پر لگی مہریں صاف کر دی جاتی ہیں اور پھر روشنی کو دل میں داخل ہونے کا راستہ دیا جاتا ہے۔ وہ تھوڑی سی روشنی جو پیارے نبی کی تکلیفوں کو محسوس کر کے حاصل کی وہ سیاہ دلوں کو روشن کر دیتی ہے۔ اور تب پتہ چلتا ہے دین اسلام ہمارے باپ دادا کی جاگیر نہیں ہے ۔ جس نے ہمارے لیے اتنی تکلیفیں برداشت کیں تو بات بھی صرف اسی کی مانیں گے۔اگر باپ دادا کا حکم نبی کے حکم سے ٹکرائے گا تو اسے پاؤں تلے روند دیا جائے گا بات وہی مانی جائے گئی جس کی اجازت نبی نے دی۔ اور جس سے منع کریں اس سے رک جاؤ اور یہی تمہارے حق میں بہتر ہے۔۔۔
قرآن پاک میں اللہ تعالی فرماتے ہیں
اے ایمان والو! اللہ کی اطاعت کرو اور اس کے رسول کا کہا مانو اور اپنے اعمال غارت ( ضائع )نہ کرو
جبکہ حدیثِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ !
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری ساری امت جنت میں جائے گی سوائے ان کے جنہوں نے انکار کیا صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انکار کون کرے گا؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو میری اطاعت کرے گا وہ جنت میں جائے گا اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے انکار کیا۔